موجودہ دنیا امتحان اور مقابلہ کی دنیا ہے۔ یہاں یہ ممکن نہیں کہ فریق ثانی کو عین اپنی پسند کی شرطوں پر راضی کیا جاسکے۔
مکہ کے سرداروں میں ایک ممتاز سردار عتبہ بن ربیعہ تھا ہجرت سے قبل کا واقعہ ہے کہ قریش نے ایک بار عتبہ کو اپنا نمائندہ بنا کر رسول کریمﷺ کی خدمت میں بھیجا۔ اس ملاقات کا تفصیلی بیان سیرت کی کتابوں میں موجود ہے۔ عتبہ جب آپ ﷺ سے گفتگو کے بعد واپس آیا تو اس نے قریش سے کہا:’’ اے قریش کے لوگو! میری بات مانو اور اس آدمی کے درمیان اور جس میں وہ ہے اس کے درمیان حائل نہ ہو اور اسے چھوڑ دو‘ اگر عرب اس سے نمٹ لیں تو وہ تمہارے لیے کافی ہوگا اور اگر وہ عرب پر غالب آگیا تو اس کی حکومت تمہاری حکومت ہے اور اس کی عزت تمہاری عزت۔‘‘پیغمبر اسلام ﷺ نے اس ذہن کو اپنے حق میں استعمال کیا۔
موجودہ دنیا امتحان اور مقابلہ کی دنیا ہے۔ یہاں یہ ممکن نہیں کہ فریق ثانی کو عین اپنی پسند کی شرطوں پر راضی کیا جاسکے۔ بیشتر حالات میں خود اپنے آپ کو فریق ثانی کی شرطوں پر راضی کرنا پڑتا ہے۔ یہ راضی ہونا سرینڈر نہیں بلکہ حکمت ہے جس سے آدمی اپنے لیے نقطہ آغاز پالیتا ہے۔
یہی آدمی کی حکمت اور تدبیر کاامتحان ہے۔ یہاں یہ دیکھنا پڑتا ہے کہ فریق ثانی کی شرطوں میں کہاں وہ گنجائش ہے جس کو مان کر ہم اپنے مستقبل کی تعمیر کا راستہ نکال سکتے ہیں۔ چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے بھی صلح حدیبیہ کے موقع پر یہی کیا۔ آپﷺ نے کمال دانش مندی کے ساتھ قریش کے مذکورہ ذہن کو سمجھا اور اس کو انتہائی حکمت کے ساتھ استعمال کیا۔ چنانچہ حدیبیہ کے مقام پر جب قریش نے آپ کو آگے بڑھنے سے روک دیا اس وقت آپ نے قریش کو جو پیغام بھیجا اس میں یہ الفاظ بھی شامل تھے: ’’ہم کسی سے لڑنے کیلئے نہیں آئے ہیں بلکہ ہم عمرہ کرنے کے لیے آئے ہیں اور جنگ نے قریش کا بُرا حال کررکھا ہے اور ان کو سخت نقصان پہنچایا ہے۔ اگر وہ چاہیں تو میں ان کے لیے ایک مدت (صلح کی) مقرر کردوں اور وہ میرے اور دوسرے عرب قبائل کے درمیان سے ہٹ جائیں۔ اگر میں غالب رہا تو وہ چاہیں تو اس دین میں داخل ہوجائیں گے جس میں لوگ داخل ہوئے ہیں اور اگر میں غالب نہ ہوا تو ان کا مدعا حاصل ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں